اس حدیث کی بہترین توجیہ یہ ہے کہ امام علی علیہ السلام کے سچے عاشق کبھی گناہ کی طرف متوجہ نہیں ہوتےہیں چہ جائیکہ یہ افراد گناہ انجام دیں لہذا امام علی علیہ السلام کی محبت اور ان سےعشق ،انسان کو گناہوں سے دور رکھنے کا بہترین عامل ہے۔تحریر: محمد لطیف مطہری کچورویامام علی علیہ السلام کے فضائل کے بارے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل ہونے والی احادیث میں سے ایک حدیث جو مختلف طریقوں سے نقل ہوئی ہے اور شیعہ و سنی منابع میں موجود ہے۔یہ روایت ہے:(حُبُّ عَلِیٍّ حَسَنَةٌ لَا
یَضُرُّ مَعَهَا سَیِّئَةٌ وَبُغْضُ عَلِیٍّ سَیِّئَةٌ لَا یَنْفَعُ مَعَهَا حَسَنَة) [۱] علی (ع) سے محبت کرنا ایک نیکی ہے جس کی موجودگی میں کوئی گناہ نقصان نہیں پہنچا سکتا اور علی سے دشمنی ایک ایسا گناہ ہے جس کی موجودگی میں کوئی بھی نیکی فائدہ نہیں دیتی ہے۔اس روایت کے بارے میں یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ کیا امام علی علیہ السلام کی محبت کی موجودگی میں کسی قسم کا کوئی گناہ نقصان اورضرر نہیں پہنچا سکتاہے اور کیا صرف امام علی علیہ السلام کی محبت ہی کافی ہے اور دوسرے اعمال کو بجا لانے کی ضرورت نہیں ہے؟آیت اللہ مرعشی نجفی رہ نے اپنی کتاب شرح احقاق الحق میں اس روایت کو تین طریقوں سے نقل کیا ہے اور ہر طرق میں کچھ سنی راوی موجود ہے۔یہ روایت عبداللہ ابن عباس، [۲] معاذ ابن جبل، [۳]انس ابن مالک [4] اور ابن عمر [5] سے متعدد سندوں کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔اگر ایک روایت متعدد سند کے ساتھ نقل ہو جائے تو یہی کثرت سند کے ساتھ نقل ہونا اس روایت کے معتبر ہونے اورمستفیضہ ہونے کا باعث بنتا ہےجس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہ روایت بھی سند کے اعتبارسے معتبر ہے۔دوسرا نکتہ یہ ہے کہ جو روایت مناقب اور فضائل کے بارے میں ہو تو اس روایت کی روایات کی سند حدیث عشق...
ادامه مطلبما را در سایت حدیث عشق دنبال می کنید
برچسب : نویسنده : latifkachuravi بازدید : 102 تاريخ : شنبه 10 دی 1401 ساعت: 14:50